Imrania Clinic is the name of trust and quality. WE are ready for your best health and Treatment by the way off Homoeo & Herbal Medicineswith 30 days money back guaranty** We trying to permanently recover disable persons
by arthritis sciatica and heavy fats . Our treatment is the best in world.
Contect Information
How to get in touch with us. Anywhere in the world Treatment/sales and customer support. Free information/tips/suggestions for your Health problems from 11:00AM to 11:00PM on cell No. +923006397500 at Pakistan standard time only.
Our Hot Products:
Product For Men:
Details of Power Sex are given blow :
|
Products for Ladies
Product A:
Details of Vagina Virgin Tight are given blow :
|
Dasi Elaj دیسی علاج دیسی طریقہ علاج Hakimi ilaj
مردانہ کمزوری کا علاج مشت زنی کا علاج احتلام کا علاج جریان کا علاج امراض نسواں کنورہ پن کی بحالی ۔ رحم کا ڈھیلا پڑنا .بندش ماہواری یا ماہواری کم آنا .ماہواری نہ آنا یا وقت پر نہ آنا ورم رحم درد رحم کا ٹل جانا ماہواری کا زیادہ آنا
Thursday, April 11, 2013
جریان احتلام سرعت انزال کا مکمل علاج
Dasi Elaj نظر کی کمزوری کا ایک سستا و آسان علاج
کئی فطری زندگی سے دوری فاسٹ فوڈز زندگی کے قریب‘ چند لمحوں کا ذائقہ ساری زندگی کا روگ‘ مختلف بیماریوں‘ پریشانیوں اور زندگی کے حقیقی لطف سے محرومی کا ذریعہ بن جاتی ہے اب بھی جنگلوں ویرنوں اور بیابانوں میں رہنے والے کسی جوان اور بوڑھے کو عینک لگی نہیں دیکھی۔ جہاں فاسٹ فوڈ نہیں وہاں عینک اور بیماریاں نہیں وہاں صحت اور تندرستی کا حسین امتزاج ہے۔ پچھلے دنوں دوران سفر حسب عادت اور حسب طبیعت اپنے ہمسفر احباب سے سوال کیا کہ کوئی طبی یا روحانی تجربہ یامشاہدہ زندگی میں پیش آیا ہو تو ضرور بتائیں۔ ایک قریبی مخلص عقیدت مند سید نصرت علی شاہ صاحب بے ساختہ بولے کہ میرے مشاہدے میں ایک ایسا سمندری اور فطری ٹوٹکہ ہے جس کی برکت سے اب تک بے شمار لوگوں کی عینک اتر چکی ہے۔ میں چونک پڑا تو انہوں نے وضاحت کی کہ محکمہ زراعت کے ایک دوست جن کو ڈھائی نمبر کی ایک عینک لگی ہوئی تھی موصوف ضعف بصارت سے پریشان تھے اور شاکی بھی۔ خطرہ یہ تھا کہ چشمے کا نمبر حسب روایت بڑھتا چلا جائے گا اور تکلیف دہ بات یہ بھی کہ سوائے شیشہ بدلنے کے اس کا کوئی اور علاج ہے ہی نہیں۔ چشمہ کیا لیا جان پر بن گئی‘ کبھی ٹوٹنے‘ کبھی گم ہونے کا خطرہ مسلسل سر پر ہمیشہ منڈلاتا رہا۔ پھر تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بار بار سنبھال کر رکھنا ایک انوکھی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ انہیں اچانک کسی دوست کے ذریعے ایک ٹوٹکہ ملا ٹوٹکہ بھی ایسا جو دوسرے ٹوٹکوں سے نہایت مختلف جس کو خبر ملے وہ حیران اور جہاں جھانکیں تو پریشان۔
یہ وہ چیز جو ہمارے استعمال کے قابل نہیں جسے کوڑے کا ڈھیر بننا تھا وہ شفاءیابی کا ذریعہ آخر کیسے بن سکتا ہے؟
قارئین! آپ سوچیں گے کہ آخر وہ چیز کیا ہے تو پہلے میں آپ کو وہ سمندری اور فطری فارمولہ بتاتا ہوں پھر ہم آگے اور واقعات کی طرف غوطہ زن ہوتے ہیں۔ وہ انوکھا راز مچھلی کا سر ہے یعنی مچھلی کے سر صاف کرکے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اور حسب معمول ہلکا مرچ مصالحہ ڈال کر اس کا سوپ بنالیں یعنی شوربہ۔ ایک پیالی صبح ناشتے کے بعد ہلکا نیم گرم چسکی چسکی پئیں۔ بہت اچھا ذائقہ ہوتا ہے لیکن اگر آپ کو ناپسند ہو تو دوا سمجھ کر ضرور پی لیں۔ ہر تین دن کے بعد ایک پیالی پئیں چند دن چند ہفتے چند مہینے۔ ایک صاحب نے صرف تین پیالیاں ہی پی تھیں تو ان کی عینک اتر گئی۔ بعض لوگ تھوڑا عرصہ استعمال کرنے کے بعد اس کے سوفیصد رزلٹ پاتے ہیں۔ بہرحال جتنا پرانا مرض اتنا کچھ عرصے کا استعمال۔ ای ڈی او ماحولیات کو ساڑھے چار نمبر کی عینک لگی ہوئی تھی انہوں نے صرف تین بار استعمال کیا عینک سے ہمیشہ کیلئے نجات مل گئی۔
شیخ رضا علی نے جو کہ غلہ منڈی کے آڑھتی ہیں بزرگی کی عمر تک پہنچے ہوئے ہیں‘ انہوں نے جب یہ فطری نسخہ سنا تو جھٹ استعمال شروع کیا اور وہ بہت تھوڑے عرصے سے استعمال کررہے ہیں حیرت انگیز فائدہ پایا۔ گجرات کے ایک دوست کی والدہ جن کی عمر 70 سال ہے انہوں نے استعمال کیا اور حیرت انگیز فائدہ پایا۔
منڈی بہائوالدین میں ملک منظور اعوان کی اہلیہ نے استعمال کیا ان کی عینک اتر گئی۔ قارئین! عینک کیا اترتی ہے ایک نور روشنی اور اللہ کی نعمتوں کا واضح اظہار نظر آتا ہے۔ مشہور ہے ”صبح گاہی تازہ ماہی“ کہ صبح ہوتے ہی آپ تازہ مچھلی کا استعمال کریں۔ اس وقت سمندری مچھلی کا وجود ایک ایسی نعمت ہے جو کھاد سپرے مصنوعی کیمیکل سے بالکل پاک ہے اور یہی زندگی کی فطرت ہے۔ میں بعض اوقات سوچتا ہوں آخر مچھلی اتنی طاقت ور چیز تو ہے جو پانی کا سامنے سے مقابلہ کرکے اس کے دھاروں کو چیرتی ہے اپنا سفر جاری رکھتی ہے اور اس کیلئے اس کا سر ہی اپنی طاقت سے ان پانی کے دھاروں کو چیرتا ہے تو کیسا باکمال سر جومچھلی کے سر سے اپنی صحت کا سامان کرتا ہے۔
ویسے بھی ہماری طب کی کتابوں میں مچھلی کے سر کا شوربہ فالج‘ لقوہ‘ لنگڑی کا درد‘ یعنی شاٹیکا‘ اعصابی کمزوری‘ پٹھوں کی کمزوری‘ قبل ازوقت بڑھاپا‘ جوڑوں کا پرانا اور دیرنا درد‘ جسمانی اور اعصابی کھچائو اور یادداشت کی کمی کیلئے نہایت آزمودہ اور ٹانک چیز۔ ایسے لوگ جو اپنی یادداشت بالکل کھوچکے ہوںیا جن کی یادداشت ختم ہونے کے قریب ہو‘ جوانی میں یا بڑھاپے میں‘ وہ یہ شوربہ ضرور استعمال کریں۔ بعض طبیعت موسم گرما میں برداشت نہیں کرسکتی تو موسم سرما اس کیلئے نہایت بہترین ہے۔ آپ کو ان تمام بیماریوں میں کوئی بیماری نہیں لیکن آپ اگر کچھ عرصہ مچھلی کے سر کے سوپ استعمال کرلیں تو ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری آپ کو چھو بھی نہیں سکتی۔ مجھے انڈیا کی ریاست کیرالہ کے ایک صاحب نے بیرون ملک ایک بات بتائی کہ وہاں کے لوگ ریاضی‘ سائنس اور دنیا کے مشکل سے مشکل ترین علوم میں بہت باکمال ہیں‘ میں نے اس کی وجہ پوچھی کہنے لگے مچھلی اور مچھلی کے سر کا استعمال۔ مچھلی کا سر عقل کی آخری سرحدوں سے دانائیوں اور دانشمندیوں کو نکال کر انسان کے وجود میں نکھر کر معاشرے میں اس کی صلاحیتوںکو بکھیردیتا ہے۔ یہ وجود لاکھوں کروڑوں کی خیروں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے۔ آئیے! ہم مچھلی کے سر سے فائدہ اٹھائیں اسے ضائع ہونے سے بچائیں۔ بس اتنا کرلیں کہ بڑوں کیلئے ایک پیالی اور بچوں کیلئے آدھی پیالی ہر دو یا تین دن کے بعد چند دن چند ہفتے یا چند مہینے استعمال کریں۔ میرا تو مشورہ یہی ہوگا کہ سید بادشاہ کا یہ تجربہ آپ اور لوگوں تک بھی پھیلائیں اور اسے عام سے عام کریں‘ سستا بے ضرر اور نہایت کارآمد ٹوٹکا ہے۔
مشت زنی کے اسباب اور علاج
مشت زنی کے اسباب اور ان کا علاج درج ذیل ہے:
۱۔شادی میں تاخیر
جلق بازی کا پہلا سبب شادی میں تاخیر ہے۔ ایک بچہ ۱۳ یا ۱۴ سال کی عمر میں بالغ ہوجاتا ہے۔ لیکن معاشی اور سماجی مسائل کی بنا پر وہ بلوغت کے ۱۵ یا ۱۶ سال بعد ہی شادی کے قابل ہوتا ہے۔ اس کا علاج جلد از جلد شادی ہے۔ اس موضوع پر ۔” شادی ایک مسئلہ کیوں؟” نامی تحریر سے بھی مدد لی جاسکتی ہےیہ تحریر اس لنک پر موجود ہے۔
اگر شادی کی استطاعت نہ ہو تو حدیث کے مطابق روزے رکھ کر شہوت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
۲۔ بری صحبت
ایک بچہ جب جوان ہوتا ہے تو اس کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ چنانچہ وہ اس ہیجان کی نوعیت سمجھنےکے لئے اپنے دوستوں سے رجوع کرتا ہے۔ اگر اس کے دوست احباب مشت زنی عریاں فلموں اور اس قبیل کی دیگر خرافات میں ملوث ہوتے ہیں تو وہ اسے بھی ان معاملات میں ملوث کرلیتے ہیں۔ اس کا علاج دو رخی ہے۔ ایک تو ماں باپ بچے کی بلوغت کے وقت اس پر کڑی نظر رکھیں اور اس کے معمولات کو دیکھیں۔ دوسرا یہ کہ اگر کوئی شخص بری صحبت سے بچنا چاہے تو اسے چاہئے کہ فوری طور پر وہ ایسے دوستوں سے قطع تعلق کرلے۔ نعم البدل کے طور پر وہ صالح فطرت لوگوں کی کمپنی تلاش کرے۔
۳۔ جنسی تعلیم کا فقدان
ہمارے معاشرے میں جب ایک بچہ یا بچی جوان ہوتے ہیں تو ان کی جنسی تعلیم کا کوئی انتظا م موجود نہیں ہوتا۔ نہ تو تعلیمی اداروں میں اس موضوع پر کوئی تربیت فراہم ہوتی ہے اور نہ ہی ماں باپ اپنی روایتی ہچکچاہٹ کی بنا پر کسی راہنمائی کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک نوجوان کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے ہی ہم عمر اور ناپختہ دوستوں سے رجوع کرے یا جنسی موضوعات پر موجود ناقص کتابوں پر تکیہ کرے یا پھر انٹرنیٹ اور فلموں جیسے آزاد اور بد چلن میڈیا کو اپنا استاد بنالے۔ اسکے نتیجے کے طور پر ایک متجسس نوجوان بہت آسانی سے مشت زنی کی جانب راغب ہوجاتاہے۔
انٹرنیٹ پر جنسی تعلیم کے نام پر جومواد موجود ہے وہ بالعموم مغربی فکر کے حامل افراد نے تیار کیا ہے ۔اس کا بیشتر حصہ غیر معیاری ہے اور اس کا مقصد آزادانہ جنسی اختلاط کو فروغ دینا ہے۔نیز یہ انگلش زبان اور غیر ملکی کلچر کی وجہ سے ہماری آبادی کے ایک بڑے حصے کے لئے بے کار ہے۔اردو میں جنس کے موضوع پر معیاری مواد نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس ضمن میں ریاست کو اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست اپنی نگرانی میں ماہرین کی مدد سے ایسا لٹریچر تیار کرے جو ایک پاکیزہ اسلوب میں ان نوجوانوں کی درست راہنمائی کرے۔ اس کے علاوہ ایسے ادارے رجسٹرڈ کئے جائیں جہاں جنسی مسائل کا اسپیشلائزڈ انداز میں حل پیش کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ اہل علم حضرات، نفسیات دان اور ڈاکٹر ز کو چاہئے کہ وہ اپنی انفرادی و اجتماعی کوششوں کے ذریعے معیاری لٹریچر تیار کریں۔ ہمارے اہل علم حضرات عام طور پر جنس کے موضوع پر نہیں لکھتے کیونکہ ایسے مصنفین کو معاشرے میں تنقید کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ نوجوانوں کی تربیت ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے دوران اگر ہمیں ملامت بھی برداشت کرنی پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
سیکس ایجوکیشن کے موضوع پر درج ذیل تین ویب سائٹس ہیں ۔ گوکہ ان کے معیار اور اسلوب پر کلام کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کسی نہ کسی حد تک نوجوانوں کی راہنمائی کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
ایک بچہ جب جوان ہوتا ہے تو اس کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ چنانچہ وہ اس ہیجان کی نوعیت سمجھنےکے لئے اپنے دوستوں سے رجوع کرتا ہے۔ اگر اس کے دوست احباب مشت زنی عریاں فلموں اور اس قبیل کی دیگر خرافات میں ملوث ہوتے ہیں تو وہ اسے بھی ان معاملات میں ملوث کرلیتے ہیں۔ اس کا علاج دو رخی ہے۔ ایک تو ماں باپ بچے کی بلوغت کے وقت اس پر کڑی نظر رکھیں اور اس کے معمولات کو دیکھیں۔ دوسرا یہ کہ اگر کوئی شخص بری صحبت سے بچنا چاہے تو اسے چاہئے کہ فوری طور پر وہ ایسے دوستوں سے قطع تعلق کرلے۔ نعم البدل کے طور پر وہ صالح فطرت لوگوں کی کمپنی تلاش کرے۔
۳۔ جنسی تعلیم کا فقدان
ہمارے معاشرے میں جب ایک بچہ یا بچی جوان ہوتے ہیں تو ان کی جنسی تعلیم کا کوئی انتظا م موجود نہیں ہوتا۔ نہ تو تعلیمی اداروں میں اس موضوع پر کوئی تربیت فراہم ہوتی ہے اور نہ ہی ماں باپ اپنی روایتی ہچکچاہٹ کی بنا پر کسی راہنمائی کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک نوجوان کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے ہی ہم عمر اور ناپختہ دوستوں سے رجوع کرے یا جنسی موضوعات پر موجود ناقص کتابوں پر تکیہ کرے یا پھر انٹرنیٹ اور فلموں جیسے آزاد اور بد چلن میڈیا کو اپنا استاد بنالے۔ اسکے نتیجے کے طور پر ایک متجسس نوجوان بہت آسانی سے مشت زنی کی جانب راغب ہوجاتاہے۔
انٹرنیٹ پر جنسی تعلیم کے نام پر جومواد موجود ہے وہ بالعموم مغربی فکر کے حامل افراد نے تیار کیا ہے ۔اس کا بیشتر حصہ غیر معیاری ہے اور اس کا مقصد آزادانہ جنسی اختلاط کو فروغ دینا ہے۔نیز یہ انگلش زبان اور غیر ملکی کلچر کی وجہ سے ہماری آبادی کے ایک بڑے حصے کے لئے بے کار ہے۔اردو میں جنس کے موضوع پر معیاری مواد نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس ضمن میں ریاست کو اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست اپنی نگرانی میں ماہرین کی مدد سے ایسا لٹریچر تیار کرے جو ایک پاکیزہ اسلوب میں ان نوجوانوں کی درست راہنمائی کرے۔ اس کے علاوہ ایسے ادارے رجسٹرڈ کئے جائیں جہاں جنسی مسائل کا اسپیشلائزڈ انداز میں حل پیش کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ اہل علم حضرات، نفسیات دان اور ڈاکٹر ز کو چاہئے کہ وہ اپنی انفرادی و اجتماعی کوششوں کے ذریعے معیاری لٹریچر تیار کریں۔ ہمارے اہل علم حضرات عام طور پر جنس کے موضوع پر نہیں لکھتے کیونکہ ایسے مصنفین کو معاشرے میں تنقید کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ نوجوانوں کی تربیت ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے دوران اگر ہمیں ملامت بھی برداشت کرنی پڑے تو کوئی حرج نہیں۔
سیکس ایجوکیشن کے موضوع پر درج ذیل تین ویب سائٹس ہیں ۔ گوکہ ان کے معیار اور اسلوب پر کلام کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کسی نہ کسی حد تک نوجوانوں کی راہنمائی کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
۴۔کیبل ٹی وی جنسی لٹریچر کی بھرمار
مشت زنی کی ایک اور وجہ جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے والے میڈیا تک آسان رسائی ہے۔ آج تقریباً ہر گھر میں ٹی وی، کیبل، انٹرنیٹ وغیرہ با آسانی دستیاب ہے۔ اس میڈیا پر بہت آسانی سے عریاں فلمیں، فحش تصاویر اور دیگر اخلاق باختہ مواد مل جاتا ہے۔ چنانچہ جب ایک نوجوان اپنے ارد گرد نظریں دوڑاتا ہے تو وہ خود کو چاروں طرف اس جنسی یلغار میں گھرا پاتا ہے۔ دوسری جانب اس کے اندرونی تقاضے بھی اسے گناہ کی جانب اکساتے ہیں۔ یہ سب صورت حال اسے مشت زنی کی جانب باآسانی لے جاتی ہے۔
اس کا علاج یہی ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹی وی یا کیبلز کو کم سے کم وقت دیا جائے۔ نیز تنہائی میں ٹی وی یا کمپیوٹر استعمال کرنے سے گریز کیا جائے ۔ مزید یہ کہ ٹی وی اور کمپیوٹر کو کسی ایسی جگہ پر رکھا جائے جہاں لوگوں کا گذر ہو ۔ اس موضوع پر “فحش سائیٹس اور ہمارے نوجوان ” نامی تحریر سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جس کا لنک نیچے ہے۔
اس کا علاج یہی ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹی وی یا کیبلز کو کم سے کم وقت دیا جائے۔ نیز تنہائی میں ٹی وی یا کمپیوٹر استعمال کرنے سے گریز کیا جائے ۔ مزید یہ کہ ٹی وی اور کمپیوٹر کو کسی ایسی جگہ پر رکھا جائے جہاں لوگوں کا گذر ہو ۔ اس موضوع پر “فحش سائیٹس اور ہمارے نوجوان ” نامی تحریر سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جس کا لنک نیچے ہے۔
۵۔ عشق و محبت میں گرفتاری
بلوغت کے فوراً بعد ہی ایک نوجوان اپنے ارد گرد ایک عشق گزیدہ ماحول میں آنکھیں کھولتا ہے۔ہر دوسرے ڈرامے، فلم یا ناول میں عشق و محبت کی داستانیں چل رہی ہوتی ہیں۔ چنانچہ وہ اس خیالی دنیا کو حقیقی سمجھ کر خود بھی قسمت آزمائی کرتا ہے۔ جب وہ اس میں کامیاب ہوجاتا ہے تو صنف مخالف سے اس کا اختلاط بڑھ جاتا ہے جو اسے مشت زنی کی جانب لے جاسکتا ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ نوجوان ان ناولوں اور فلموں سے خود کو دور رکھتے ہوئے حقیقت پسندی پر مبنی لٹریچر پڑھے یا دیکھے۔ مثال کے طور سیرت نبوی یا صحابہ کا مطالعہ، شجاعت اور اخلاقی اچھائیوں پر مبنی ڈرامے وغیرہ۔ اس ضمن میں ” عشق اور نوجوان ” نامی تحریر سے راہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس کا علاج یہ ہے کہ نوجوان ان ناولوں اور فلموں سے خود کو دور رکھتے ہوئے حقیقت پسندی پر مبنی لٹریچر پڑھے یا دیکھے۔ مثال کے طور سیرت نبوی یا صحابہ کا مطالعہ، شجاعت اور اخلاقی اچھائیوں پر مبنی ڈرامے وغیرہ۔ اس ضمن میں ” عشق اور نوجوان ” نامی تحریر سے راہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
۶۔ تنہائی اور بے کاری
عام طور پر نوجوانوں کے پاس فارغ اوقات زیادہ ہوتے ہیں اوراس فراغت میں تنہائی بھی میسر آجائے تو ذہن پر جنسی خیالات چھاجانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے۔ چنانچہ نوجوانوں کو چاہئے کہ خود کو مصروف رکھیں، ورزش کریں، کھیل کود میں حصہ لیں اور مثبت سرگرمیوں میں خود کو ملوث کریں۔اچھی اور دینی ویب سائیٹس کا مطالعہ کریں اور ان سے راہ نمائی حاصل کریں۔
۷۔مخلوط تعلیمی نظام
مخلوط تعلیمی نظام کی بنا پر لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کے قریب رہنے کا موقع ملتا ہے۔ اس اختلاط کی بنا پر نگاہیں بے قابو ہوتیں اور خیالات برانگیختہ ہوتے رہتے ہیں۔ اسلام میں واضح ہدایت ہے کہ نگاہوں کو نیچی رکھو یعنی کسی کو شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھو۔ چنانچہ پہلے تو اسی ہدایت پر عمل کیا جائے دوسرا یہ کہ کلاس لینے کے علاوہ کسی اور مقام پر صنف مخالف سے بے تکلفی نہ برتی جائے بلکہ اپنے ہم جنسوں ہی سے دوستی اور روابط رکھے جائیں۔
مشت زنی سے نجات کےلئے چند ہدایات
۱۔نگاہوں کی حفاظت کی جائے اور جونہی کوئی فحش منظر دیکھیں تو اس سے نظر ہٹالیں۔
۲۔ خیالات کو پاکیزہ رکھنے کی کوشش کی جائے اور کوئی فحش خیال آنے پر اللہ کا ذکر اور اسکی یاد شروع کردی جائے۔
۳۔نکاح میں عجلت کی جائے اور خود کو اپنی شریک حیات تک ہی محدود رکھا جائے۔ اگر نکاح کی استطاعت نہ ہو یا بیوی یا شوہرتک رسائی ممکن نہ ہو تو کثرت سے روزے رکھے جائیں۔
۴۔ غذا کو سادہ رکھا جائے تاکہ سفلی جذبات کم سے کم پیدا ہوں۔
۵۔ کسی گناہ کے سرزد ہونے کے بعد مایوس نہ ہوں بلکہ توبہ کرکے نئے سرے سے محنت میں لگ جائیں۔
۶۔ خود کو مصروف رکھیں اور زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیاں شروع کریں۔
۷۔ جذبات کو بھڑکانے والی فلم ، ڈرامہ، ناول، سائٹ یا رسائل و جرائد سے پرہیز کریں۔
۸۔ جسمانی مشقت کریں اور کسی کھیل کود یا جسمانی ورزش میں خود کو مصروف کریں۔
عام طور پر نوجوانوں کے پاس فارغ اوقات زیادہ ہوتے ہیں اوراس فراغت میں تنہائی بھی میسر آجائے تو ذہن پر جنسی خیالات چھاجانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے۔ چنانچہ نوجوانوں کو چاہئے کہ خود کو مصروف رکھیں، ورزش کریں، کھیل کود میں حصہ لیں اور مثبت سرگرمیوں میں خود کو ملوث کریں۔اچھی اور دینی ویب سائیٹس کا مطالعہ کریں اور ان سے راہ نمائی حاصل کریں۔
۷۔مخلوط تعلیمی نظام
مخلوط تعلیمی نظام کی بنا پر لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کے قریب رہنے کا موقع ملتا ہے۔ اس اختلاط کی بنا پر نگاہیں بے قابو ہوتیں اور خیالات برانگیختہ ہوتے رہتے ہیں۔ اسلام میں واضح ہدایت ہے کہ نگاہوں کو نیچی رکھو یعنی کسی کو شہوت کی نگاہ سے نہ دیکھو۔ چنانچہ پہلے تو اسی ہدایت پر عمل کیا جائے دوسرا یہ کہ کلاس لینے کے علاوہ کسی اور مقام پر صنف مخالف سے بے تکلفی نہ برتی جائے بلکہ اپنے ہم جنسوں ہی سے دوستی اور روابط رکھے جائیں۔
مشت زنی سے نجات کےلئے چند ہدایات
۱۔نگاہوں کی حفاظت کی جائے اور جونہی کوئی فحش منظر دیکھیں تو اس سے نظر ہٹالیں۔
۲۔ خیالات کو پاکیزہ رکھنے کی کوشش کی جائے اور کوئی فحش خیال آنے پر اللہ کا ذکر اور اسکی یاد شروع کردی جائے۔
۳۔نکاح میں عجلت کی جائے اور خود کو اپنی شریک حیات تک ہی محدود رکھا جائے۔ اگر نکاح کی استطاعت نہ ہو یا بیوی یا شوہرتک رسائی ممکن نہ ہو تو کثرت سے روزے رکھے جائیں۔
۴۔ غذا کو سادہ رکھا جائے تاکہ سفلی جذبات کم سے کم پیدا ہوں۔
۵۔ کسی گناہ کے سرزد ہونے کے بعد مایوس نہ ہوں بلکہ توبہ کرکے نئے سرے سے محنت میں لگ جائیں۔
۶۔ خود کو مصروف رکھیں اور زیادہ سے زیادہ مثبت سرگرمیاں شروع کریں۔
۷۔ جذبات کو بھڑکانے والی فلم ، ڈرامہ، ناول، سائٹ یا رسائل و جرائد سے پرہیز کریں۔
۸۔ جسمانی مشقت کریں اور کسی کھیل کود یا جسمانی ورزش میں خود کو مصروف کریں۔
مشت زنی کا علاج ۔ مشت زنی سے ھونے والے پتلےپن کا علاج
قیمت=5000روپےماہانہ
گارنٹی سے برائے رابطہ حکیم و ڈاکٹر ارشد ملک
03006397500
سرعت انزال احتلام کا علاج مردانہ کمزوری کاعلاج
قیمت=2500روپےماہانہ
گارنٹی سے برائے رابطہ حکیم و ڈاکٹر ارشد ملک
03006397500
www.sayhat.net
سرعت انزال | ||
---|---|---|
جریان اور سرعت انزال کی نہایت موثر دواء ہے، ذکاوت حس یعنی بڑھی ہوئی حساسیت کو ختم کر کے ان تمام امراض کا خاتمہ کرتی ہے۔ مادہ منویہ کو گاڑھا اور اس کی وافر پیدائش و افزائش کے بعد بڑھی ہوئی گرمی، کمزوری، درد کمر، سر چکرانا ٹھیک ہو کر نئی طاقت اور اعتماد بحال ہو جاتا ہے۔مکمل کورس ایک ماہ 2500
| ||
Price: | Rs. 1000 | دس یوم |
موٹا خاص | ||
---|---|---|
عضو خاص عضو تناسل کو موٹا کرنےکے لیے | ||
عضو خاص ۔عضو تناسل۔قضیب کو موٹا کرنےکے لیے لاجواب کورس ۔ جس سے مشت زنی یا کسی اور وجہ سے نفس/عضو خاس کے پتلے پن کو دور کرکے اس کو موٹا اور مظبوط بناتا ھے۔ مردہ رگوں میں نئی جان ڈال کر ان کو مکمل مردم کی طرح موٹا کرتاھے۔ مردانہ ھارمونز کی کمی کو پوراکرکے عضو خاص کو موٹا کرتا ھے۔پہلے ماہ سے واضع فرق محسوسس ہوگا۔ مکمل کورس 3 ماہ
| ||
Price: | Rs. 5000 | ایک ماہ |
Customer Support : (Call or SMS Timing 10.00am To 11.00pm Only)
Subscribe to:
Posts (Atom)